EN हिंदी
جاتے ہوئے نگاہ ادھر کر کے دیکھ لو | شیح شیری
jate hue nigah idhar kar ke dekh lo

غزل

جاتے ہوئے نگاہ ادھر کر کے دیکھ لو

دل ایوبی

;

جاتے ہوئے نگاہ ادھر کر کے دیکھ لو
ہم لوگ پھر کہاں ہمیں جی بھر کے دیکھ لو

دیتا ہے اب یہی دل شوریدہ مشورہ
جینے سے تنگ ہو تو میاں مر کے دیکھ لو

رہنے کا دشت میں بھی سلیقہ نہیں گیا
یاں بھی قرینے سارے مرے گھر کے دیکھ لو

شاہان کج کلاہ زمیں بوس ہو گئے
تیور مگر وہی ہیں مرے سر کے دیکھ لو

سجدے میں دو جہان ہیں اے دلؔ ہمارے ساتھ
رتبے یہ آستان قلندر کے دیکھ لو