جاتے ہوئے نگاہ ادھر کر کے دیکھ لو
ہم لوگ پھر کہاں ہمیں جی بھر کے دیکھ لو
دیتا ہے اب یہی دل شوریدہ مشورہ
جینے سے تنگ ہو تو میاں مر کے دیکھ لو
رہنے کا دشت میں بھی سلیقہ نہیں گیا
یاں بھی قرینے سارے مرے گھر کے دیکھ لو
شاہان کج کلاہ زمیں بوس ہو گئے
تیور مگر وہی ہیں مرے سر کے دیکھ لو
سجدے میں دو جہان ہیں اے دلؔ ہمارے ساتھ
رتبے یہ آستان قلندر کے دیکھ لو
غزل
جاتے ہوئے نگاہ ادھر کر کے دیکھ لو
دل ایوبی