EN हिंदी
جاری تو ہو سب کے لئے فرمان محبت | شیح شیری
jari to ho sab ke liye farman-e-mohabbat

غزل

جاری تو ہو سب کے لئے فرمان محبت

فیاض رشک

;

جاری تو ہو سب کے لئے فرمان محبت
کر دیجئے دل سے ذرا اعلان محبت

اس شخص کو دکھ درد ستاتا بھی نہیں ہے
جس دل میں رہا کرتا ہے ایمان محبت

آنکھوں سے بدن سے تری زلفوں کی مہک سے
کرتا ہوں میں دن رات ہی اے جان محبت

کیا کیجیئے میرا نہ ہوا جس کے لئے میں
کرتا رہا ہر موڑ پہ سامان محبت

کچھ بھی نہیں بہتر ہے زمانے میں کہیں پر
دنیا میں نہیں کچھ بھی ہے شایان محبت

مشکل ہیں بہت راستے نفرت کے اے بھائی
ہم سب کے لئے سب سے ہے آسان محبت

ان کے لئے دنیا بھی وسیع ہوتی ہے فیاضؔ
ہوتا ہے وسیع جن کا بھی دامان محبت