EN हिंदी
جاؤ ماتم گزارو جانے دو | شیح شیری
jao matam guzaro jaane do

غزل

جاؤ ماتم گزارو جانے دو

عمار اقبال

;

جاؤ ماتم گزارو جانے دو
جس کا غم ہے اسے منانے دو

بیچ سے ایک داستاں ٹوٹی
اور پھر بن گئے فسانے دو

ہم فقیروں کو کچھ تو دو صاحب
کچھ نہیں دے سکو تو طعنے دو

ہاتھ جس کو لگا نہیں سکتا
اس کو آواز تو لگانے دو

تم دیا ہو تو ان پتنگوں کو
کم سے کم روشنی میں آنے دو