جانتا اس کو ہوں دوا کی طرح
چاہتا اس کو ہوں شفا کی طرح
ہے دہن غائب اور کمر عنقا
خود بھی نایاب ہو ہما کی طرح
چال نے تیری فتنۂ محشر
پیس ڈالا مجھے حنا کی طرح
خاک چھانی بہت پتا نہ ملا
وہ ہے نایاب کیمیا کی طرح
اس قدر ناتواں حقیرؔ ہیں ہم
ہل نہیں سکتے نقش پا کی طرح
غزل
جانتا اس کو ہوں دوا کی طرح
حقیر