جانے والا جو کبھی لوٹ کے آیا ہوگا
ہم نے اک عمر کا غم کیسے چھپایا ہوگا
کس توقع پہ کوئی چاہے وفاؤں کا صلہ
اس نے کچھ سوچ سمجھ کر ہی بھلایا ہوگا
جس سے وابستہ رہا حسن تغافل تیرا
تجھ کو وہ شخص کبھی یاد تو آیا ہوگا
زندگی اپنی بہرحال گزر جائے گی
تو نہ ہوگا تری دیوار کا سایہ ہوگا

غزل
جانے والا جو کبھی لوٹ کے آیا ہوگا
مشفق خواجہ