EN हिंदी
جانے والا جو کبھی لوٹ کے آیا ہوگا | شیح شیری
jaane wala jo kabhi lauT ke aaya hoga

غزل

جانے والا جو کبھی لوٹ کے آیا ہوگا

مشفق خواجہ

;

جانے والا جو کبھی لوٹ کے آیا ہوگا
ہم نے اک عمر کا غم کیسے چھپایا ہوگا

کس توقع پہ کوئی چاہے وفاؤں کا صلہ
اس نے کچھ سوچ سمجھ کر ہی بھلایا ہوگا

جس سے وابستہ رہا حسن تغافل تیرا
تجھ کو وہ شخص کبھی یاد تو آیا ہوگا

زندگی اپنی بہرحال گزر جائے گی
تو نہ ہوگا تری دیوار کا سایہ ہوگا