EN हिंदी
جانے کیا ایسا اسے مجھ میں نظر آیا تھا | شیح شیری
jaane kya aisa use mujh mein nazar aaya tha

غزل

جانے کیا ایسا اسے مجھ میں نظر آیا تھا

فرخ جعفری

;

جانے کیا ایسا اسے مجھ میں نظر آیا تھا
مجھ سے ملنے وہ بلندی سے اتر آیا تھا

کوئی تو گرمئ احساس سے ملتا اس سے
اتنے دن بعد تو وہ لوٹ کے گھر آیا تھا

وہ مرے پاؤں کا چکر تھا کہ منزل تھی مری
گھوم پھر کر وہی ہر بار کھنڈر آیا تھا

وہ مرے ساتھ تھا صحرا ہو کہ دریا فرخؔ
اس کے ہوتے ہوئے کیا لطف سفر آیا تھا