جانے کس چاہ کے کس پیار کے گن گاتے ہو
رات دن کون سے دل دار کے گن گاتے ہو
یہ تو دیکھو کہ تمہیں لوٹ لیا ہے اس نے
اک تبسم پہ خریدار کے گن گاتے ہو
اپنی تنہائی پہ نازاں ہو مرے سادہ مزاج
اپنے سونے در و دیوار کے گن گاتے ہو
اپنے ہی ذہن کی تخلیق پہ اتنے سرشار
اپنے افسانوی کردار کے گن گاتے ہو
اور لوگوں کے بھی گھر ہوتے ہیں گھر والے بھی
صرف اپنے در و دیوار کے گن گاتے ہو
غزل
جانے کس چاہ کے کس پیار کے گن گاتے ہو
اعتبار ساجد