جانے دو ان نغموں کو آہنگ شکست ساز نہ سمجھو
درد بھری آواز تو سن لو درد بھری آواز نہ سمجھو
جاؤ بہارو جاؤ جاؤ ویرانوں کے پاس نہ آؤ
عالم شوق آسودہ کو حسرت کا غماز نہ سمجھو
زخم لگانا آتا ہے ان پھولوں سے نازک لوگوں کو بھی
بہتر ہے ان پھول سے نازک لوگوں کے انداز نہ سمجھو
خاموشی کے صحراؤں میں بھٹکے ہوئے سنگیت نہ جانو
تار نفس کے نغمے ہیں یہ ان کو مری آواز نہ سمجھو
غزل
جانے دو ان نغموں کو آہنگ شکست ساز نہ سمجھو
قمر جمیل