جان و دل ہیں اداس سے میرے
اٹھ گیا کون پاس سے میرے
کوئی بھی اب امید باقی ہے
پوچھیو داغ یاس سے میرے
سب کی عرضی سے خوش ہو تم لیکن
ہو خفا التماس سے میرے
شاید اٹھنے کا قصد تم نے کیا
اڑ چلے کچھ حواس سے میرے
عیش مجھ تک تو پہنچے تب جو ٹلے
فوج غم آس پاس سے میرے
دور ہی دور پھرتے ہیں کچھ بخت
اب تو امید و یاس سے میرے
کیا میں ٹھہراؤں اس کو دل میں حسنؔ
ہے وہ باہر قیاس سے میرے
غزل
جان و دل ہیں اداس سے میرے
میر حسن