EN हिंदी
جان نذر شباب ہو کے رہی | شیح شیری
jaan nazr-e-shabab ho ke rahi

غزل

جان نذر شباب ہو کے رہی

عزیز وارثی

;

جان نذر شباب ہو کے رہی
زندگی کامیاب ہو کے رہی

میری جانب جو اٹھ گئی تھی کبھی
وہ نظر لا جواب ہو کے رہی

عشق میں راہ راست بھی اکثر
راہ پر پیچ‌ و تاب ہو کے رہی

بعد توبہ کے اور بھی ساقی
میری حالت خراب ہو کے رہی

ان کی محفل میں بے کسی میری
باعث انقلاب ہو کے رہی

فصل گل میں مزے اڑائیں گے
یہ تمنا بھی خواب ہو کے رہی

دہر میں اے عزیزؔ اپنی وفا
آپ اپنا جواب ہو کے رہی