جان نذر شباب ہو کے رہی
زندگی کامیاب ہو کے رہی
میری جانب جو اٹھ گئی تھی کبھی
وہ نظر لا جواب ہو کے رہی
عشق میں راہ راست بھی اکثر
راہ پر پیچ و تاب ہو کے رہی
بعد توبہ کے اور بھی ساقی
میری حالت خراب ہو کے رہی
ان کی محفل میں بے کسی میری
باعث انقلاب ہو کے رہی
فصل گل میں مزے اڑائیں گے
یہ تمنا بھی خواب ہو کے رہی
دہر میں اے عزیزؔ اپنی وفا
آپ اپنا جواب ہو کے رہی
غزل
جان نذر شباب ہو کے رہی
عزیز وارثی