جان کر من جملۂ خاصان مے خانہ مجھے 
مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ مجھے 
ننگ مے خانہ تھا میں ساقی نے یہ کیا کر دیا 
پینے والے کہہ اٹھے یا پیر مے خانہ مجھے 
سبزہ و گل موج و دریا انجم و خورشید و ماہ 
اک تعلق سب سے ہے لیکن رقیبانہ مجھے 
زندگی میں آ گیا جب کوئی وقت امتحاں 
اس نے دیکھا ہے جگرؔ بے اختیارانہ مجھے
 
        غزل
جان کر من جملۂ خاصان مے خانہ مجھے
جگر مراد آبادی

