EN हिंदी
جان کر من جملۂ خاصان مے خانہ مجھے | شیح شیری
jaan kar min-jumla-e-KHasan-e-mai-KHana mujhe

غزل

جان کر من جملۂ خاصان مے خانہ مجھے

جگر مراد آبادی

;

جان کر من جملۂ خاصان مے خانہ مجھے
مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ مجھے

ننگ مے خانہ تھا میں ساقی نے یہ کیا کر دیا
پینے والے کہہ اٹھے یا پیر مے خانہ مجھے

سبزہ و گل موج و دریا انجم و خورشید و ماہ
اک تعلق سب سے ہے لیکن رقیبانہ مجھے

زندگی میں آ گیا جب کوئی وقت امتحاں
اس نے دیکھا ہے جگرؔ بے اختیارانہ مجھے