جان بہار زندگی آنکھیں ذرا ملائے جا
گلشن قلب پر مرے برق نظر گرائے جا
اپنا مجھے بنائے جا دل میں مرے سمائے جا
بند حجاب توڑ دے نقش دوئی مٹائے جا
مطرب خوشنوا نہ جا زخم جگر کرید کر
چھیڑا ہے جس پہ ساز دل نغمہ وہی سنائے جا
موسم گل کا واسطہ ابر بہار کی قسم
جب تک گروں نہ جھوم کر ساقی مجھے پلائے جا
مانا کہ تھک گئے ہیں پاؤں حوصلۂ شباب کے
پھر بھی ٹھہر کے دم نہ لے آگے قدم بڑھائے جا
ٹھیس لگے لگا کرے درد اٹھے اٹھا کرے
آنکھوں سے خوں بہا کرے پھر بھی تو مسکرائے جا
ناز و نیاز عشق کا ختم نہ ہو یہ سلسلہ
نازشؔ خستہ حال کو ہنس ہنس کے تو رلائے جا
غزل
جان بہار زندگی آنکھیں ذرا ملائے جا
نازش سکندرپوری