جان افسانہ یہی کچھ بھی ہو افسانے کا نام
زندگی ہے دل کی دھڑکن تیز ہو جانے کا نام
قطرہ قطرہ زندگی کے زہر کا پینا ہے غم
اور خوشی ہے دو گھڑی پی کر بہک جانے کا نام
آج تو کل کوئی اور ہوگا صدر بزم مے
ساقیا تجھ سے نہیں ہم سے ہے مے خانے کا نام
انتظار فصل گل میں کھو چکے آنکھوں کا نور
اور بہار باغ لیتی ہی نہیں آنے کا نام
تاب ناکامی نہیں تو آرزو کرتا ہے کیا
ساقیا تجھ سے نہیں ہم سے ہے مے خانہ کا نام
واقف ملاؔ نہ تھی بزم خرد یہ طے ہوا
ہو نہ ہو یہ ہے کسی مشہور دیوانے کا نام
غزل
جان افسانہ یہی کچھ بھی ہو افسانے کا نام
آنند نرائن ملا