EN हिंदी
جاں بہ لب تشنہ دہن جاتے رہے | شیح شیری
jaan-ba-lab tishna-dahan jate rahe

غزل

جاں بہ لب تشنہ دہن جاتے رہے

عشرت انور

;

جاں بہ لب تشنہ دہن جاتے رہے
ساقیان‌ بزم جم آتے رہے

اک غم دشمن ہی دنیا میں نہ تھا
اور بھی غم تھے جو تڑپاتے رہے

درد دل بڑھتا گیا ہے جس قدر
چارہ جوئی دوست فرماتے رہے

ذوق آزادی میں جو تھے جاں بہ لب
ایسے قیدی جان سے جاتے رہے