EN हिंदी
جاگتی آنکھوں سے وابستہ دیا مانگے ہے | شیح شیری
jagti aankhon se wabasta diya mange hai

غزل

جاگتی آنکھوں سے وابستہ دیا مانگے ہے

خاور نقیب

;

جاگتی آنکھوں سے وابستہ دیا مانگے ہے
وقت امید بصارت کی دعا مانگے ہے

گرد آلود فضاؤں میں بھٹکتا موسم
گمشدہ لمحہ سے خود اپنا پتا مانگے ہے

عکس در عکس حقیقت کی لکیریں روشن
خواب در خواب کوئی حسن ادا مانگے ہے

اپنی مجروح نگاہوں کا سفر ہے جاری
جستجو کرب مسافت کی دوا مانگے ہے

منصف وقت کی مغرور سماعت خاورؔ
گونگے مجرم سے صداقت کی نوا مانگے ہے