EN हिंदी
جاگتے ہی نظر اخبار میں کھو جاتی ہے | شیح شیری
jagte hi nazar aKHbar mein kho jati hai

غزل

جاگتے ہی نظر اخبار میں کھو جاتی ہے

عطا عابدی

;

جاگتے ہی نظر اخبار میں کھو جاتی ہے
زندگی درد کے انبار میں کھو جاتی ہے

نا خدا عقل کے پتوار اٹھاتا ہے کہ جب
کشتئ دل مری منجدھار میں کھو جاتی ہے

بے سبب سوچنے والے کبھی سوچا تو نے
آگہی کثرت افکار میں کھو جاتی ہے

اڑتے رہتے ہیں خیالات کے جگنو پھر بھی
بات کیوں پردۂ اظہار میں کھو جاتی ہے

اس کے کاموں کا ہے رنگین خوشامد پہ مدار
اور محنت مری ایثار میں کھو جاتی ہے

حرمت پردہ ضروری ہے عطاؔ جی ورنہ
چیز جیسی بھی ہو بازار میں کھو جاتی ہے