EN हिंदी
جادوئی ماحول میں ہر لینے والی چھتریاں | شیح شیری
jadui mahaul mein har lene wali chhatriyan

غزل

جادوئی ماحول میں ہر لینے والی چھتریاں

شباب للت

;

جادوئی ماحول میں ہر لینے والی چھتریاں
ملگجی رت دودھیا ہاتھوں میں کالی چھتریاں

ہم نے جن قدروں کو سمجھا تھا خیالی چھتریاں
تھیں وہیں طوفان میں کام آنے والی چھتریاں

غم کے صحرا کی تپش خود جھیلنی ہوگی ہمیں
بے وفا احباب ہیں سائے سے خالی چھتریاں

آج خود ہی بے تحفظ ہیں زمانے کے خدا
وقت وہ ہے خود ہیں سائے کی سوالی چھتریاں

تیری فرقت کی تپش کچھ ان سے کم ہوتی نہیں
جام و رقص و نغمہ ہیں سب دیکھی بھالی چھتریاں

یہ حسیں چہرے یہ گورے ثانوی چکنے بدن
یہ غموں کی دھوپ میں کام آنے والی چھتریاں

کاٹ ہی لے گا بشر دکھ کی بھری برسات کو
تان کر جھوٹی امیدوں کی خیالی چھتریاں

دھوپ کے مارے ہوؤ کہسار کے دامن میں آؤ
پتہ پتہ سائباں ہیں ڈالی ڈالی چھتریاں