EN हिंदी
اتنی شدت سے چاہتے ہو کیا | شیح شیری
itni shiddat se chahte ho kya

غزل

اتنی شدت سے چاہتے ہو کیا

جیوتی آزاد کھتری

;

اتنی شدت سے چاہتے ہو کیا
مجھ کو ہی رب سے مانگتے ہو کیا

میں نہیں تنکا جو بکھر جاؤں
میرے بارے میں جانتے ہو کیا

دل میں جو تھا کیا بیاں میں نے
تم بتاؤ کہ چاہتے ہو کیا

پاس آ کر ذرا مرے بیٹھو
دور سے مجھ کو دیکھتے ہو کیا

تیرے دل میں چھپی ملوں گی میں
ہر جگہ مجھ کو ڈھونڈھتے ہو کیا

دل جگر جان سب فدا تم پہ
اور بولو کہ چاہتے ہو کیا