EN हिंदी
اتنی ساری شاموں میں ایک شام کر لینا | شیح شیری
itni sari shamon mein ek sham kar lena

غزل

اتنی ساری شاموں میں ایک شام کر لینا

انجم عرفانی

;

اتنی ساری شاموں میں ایک شام کر لینا
سوگ چند لمحوں کا میرے نام کر لینا

لوٹ کر یقیناً میں ایک روز آؤں گا
پلکوں پہ چراغوں کا اہتمام کر لینا

اک جنم کا میں پیاسا راستہ بھی ہے لمبا
ایک قلزم مے کا انتظام کر لینا

ہم فنا نصیبوں کو اور کچھ نہیں آتا
خوں شراب کر لینا جسم جام کر لینا

یہ پرند پروردہ ہے کھلی فضاؤں کا
سبز باغ دکھلا کر زیر دام کر لینا

خاک سے ہماری بھی ہو کبھی گزر تیرا
بر زبان شمع و گل کچھ کلام کر لینا

بے تکلفانہ آ سادہ لوح لوگوں میں
رنگ آشناؤں میں جشن بام کر لینا

وقت شام پلکوں پر جھلملا اٹھیں تارے
شامل دعا انجمؔ کا بھی نام کر لینا