اتنی بار محبت کرنا کتنا مشکل ہو جاتا ہے
انسانوں پہ ہجرت کرنا کتنا مشکل ہو جاتا ہے
شب بھر تاروں کو گننے میں کتنی دشواری ہے یار
جاگتے رہنا عادت کرنا کتنا مشکل ہو جاتا ہے
میرے اندر کی سب راتیں سائے جتنی رہتی ہیں
تاریکی سے صحبت کرنا کتنا مشکل ہو جاتا ہے
کتنا مشکل ہو جاتا ہے کرنا اور نہ کرنا سب
یہ کرنا تم یہ مت کرنا کتنا مشکل ہو جاتا ہے
تجھ کو چھونے کی خواہش میں پل پل جلتا رہتا ہوں
تیرے جسم کی حسرت کرنا کتنا مشکل ہو جاتا ہے

غزل
اتنی بار محبت کرنا کتنا مشکل ہو جاتا ہے
علی عمران