EN हिंदी
اتنے خاموش بھی رہا نہ کرو | شیح شیری
itne KHamosh bhi raha na karo

غزل

اتنے خاموش بھی رہا نہ کرو

منیر نیازی

;

اتنے خاموش بھی رہا نہ کرو
غم جدائی میں یوں کیا نہ کرو

خواب ہوتے ہیں دیکھنے کے لیے
ان میں جا کر مگر رہا نہ کرو

کچھ نہ ہوگا گلہ بھی کرنے سے
ظالموں سے گلہ کیا نہ کرو

ان سے نکلیں حکایتیں شاید
حرف لکھ کر مٹا دیا نہ کرو

اپنے رتبے کا کچھ لحاظ منیرؔ
یار سب کو بنا لیا نہ کرو