اتنا تو زندگی میں کسی کے خلل پڑے
ہنسنے سے ہو سکون نہ رونے سے کل پڑے
جس طرح ہنس رہا ہوں میں پی پی کے گرم اشک
یوں دوسرا ہنسے تو کلیجہ نکل پڑے
اک تم کہ تم کو فکر نشیب و فراز ہے
اک ہم کہ چل پڑے تو بہرحال چل پڑے
ساقی سبھی کو ہے غم تشنہ لبی مگر
مے ہے اسی کی نام پہ جس کے ابل پڑے
مدت کے بعد اس نے جو کی لطف کی نگاہ
جی خوش تو ہو گیا مگر آنسو نکل پڑے
غزل
اتنا تو زندگی میں کسی کے خلل پڑے
کیفی اعظمی