EN हिंदी
اتنا پرجوش میرے درد کا دھارا تو نہ تھا | شیح شیری
itna pur-josh mere dard ka dhaara to na tha

غزل

اتنا پرجوش میرے درد کا دھارا تو نہ تھا

جلی امروہوی

;

اتنا پرجوش میرے درد کا دھارا تو نہ تھا
کیا پس پردہ کہیں قرب تمہارا تو نہ تھا

تم نے القاب بدل کر مجھے مکتوب لکھا
اس تغیر میں کہیں تلخ اشارا تو نہ تھا

لازمہ قطع مراسم سے یہ تفریق ہوئی
ورنہ یہ عشق مجھے آپ سے پیارا تو نہ تھا

بال کھولے ہوئے کیوں آ گئے پردے کے قریب
میں نے آواز سنائی تھی پکارا تو نہ تھا

ہم تو موزوں تھے کسی عالم الفت کے لئے
زر کی دنیا میں جلیؔ کام ہمارا تو نہ تھا