اتنا مجھے خدا مرے مشہور تو نہ کر
ہو جاؤں کامیاب تو مغرور تو نہ کر
میں تجھ سے دوریوں کی اگر عرضیاں بھی دوں
تجھ کو قسم یہ ہے انہیں منظور تو نہ کر
اتنی ضیا نہ دے کہ بصارت ہی چھین لے
ایسے نشے میں مجھ کو کبھی چور تو نہ کر
ایسا نہ ہو کہ تجھ کو کبھی بھول جاؤں میں
پروردگار اتنا بھی مجبور تو نہ کر
طالب رہوں میں علم کی تا زندگی یہاں
دل سے اسی لگاو کو کافور تو نہ کر
تروناؔ کا سر تو تیرے ہی در پر جھکا رہے
اپنی عنایتوں سے کبھی دور تو نہ کر

غزل
اتنا مجھے خدا مرے مشہور تو نہ کر
ترونا مشرا