اتنا کرم اتنی عطا پھر ہو نہ ہو
تم سے صنم وعدہ وفا پھر ہو نہ ہو
یہ ہی ہیں دن، باغی اگر بننا ہے بن
تجھ پر ستم کس کو پتا پھر ہو نہ ہو
شاید یہ منظر اس کے آنے تک ہی ہو
آنکھوں میں دم اٹکا ہوا پھر ہو نہ ہو
منزل تک اپنا ساتھ ہے، گاتے چلیں
تو ہم قدم تو ہم نوا پھر ہو نہ ہو
آگے تھکن کر دے نہ کم شوق سفر
نقش قدم پر جاں فدا پھر ہو نہ ہو
غزل
اتنا کرم اتنی عطا پھر ہو نہ ہو
اجمل صدیقی