EN हिंदी
اتنا بتلا مجھے ہرجائی ہوں میں یار کہ تو | شیح شیری
itna batla mujhe harjai hun main yar ki tu

غزل

اتنا بتلا مجھے ہرجائی ہوں میں یار کہ تو

جرأت قلندر بخش

;

اتنا بتلا مجھے ہرجائی ہوں میں یار کہ تو
میں ہر اک شخص سے رکھتا ہوں سروکار کہ تو

کم ثباتی مری ہر دم ہے مخاطب بہ حباب
دیکھیں تو پہلے ہم اس بحر سے ہوں پار کہ تو

ناتوانی مری گلشن میں یہ ہی بحثے ہے
دیکھیں اے نکہت گل ہم ہیں سبک بار کہ تو

دوستی کر کے جو دشمن ہوا تو جرأتؔ کا
بے وفا وہ ہے پھر اے شوخ ستم گار کہ تو