EN हिंदी
اسی خاطر تو اس کی آرتی ہم نے اتاری ہے | شیح شیری
isi KHatir to uski aarti humne utari hai

غزل

اسی خاطر تو اس کی آرتی ہم نے اتاری ہے

مینک اوستھی

;

اسی خاطر تو اس کی آرتی ہم نے اتاری ہے
غزل بھی ماں ہے اور اس کی بھی شیروں کی سواری ہے

محبت دھرم ہے ہم شاعروں کا دل پجاری ہے
ابھی فرقہ پرستوں پہ ہماری نسل بھاری ہے

ستارے چاند سورج پھول جگنو ساتھ ہیں ہر دم
کوئی سرحد نہیں ایسی عجب دنیا ہماری ہے

وو دل کے درد کی خوشبو کا عالم ہے کہ مت پوچھو
تمہاری یاد میں یہ عمر جنت میں گزاری ہے

یہ دنیا کیا سدھارے گی ہمیں ہم تو ہیں دیوانے
ہمیں لوگوں نے اب تک عقل دنیا کی سدھاری ہے