اسی بکھرے ہوئے لہجے پہ گزارے جاؤ
ورنہ ممکن ہے کہ چپ رہنے سے مارے جاؤ
ڈوبنا ہے تو چھلکتی ہوئی آنکھیں ڈھونڈھو
یا کسی ڈوبتے دریا کے کنارے جاؤ
وہ یہ کہتے ہیں صدا ہو تو تمہارے جیسی
اس کا مطلب تو یہی ہے کہ پکارے جاؤ
تم ہی کہتے تھے رضاؔ فرق دوئی ختم کرو
جاؤ اب اپنی ہی تصویر نہارے جاؤ

غزل
اسی بکھرے ہوئے لہجے پہ گزارے جاؤ
رؤف رضا