عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر و بم
عشق سے مٹی کی تصویروں میں سوز دمبدم
آدمی کے ریشے ریشے میں سما جاتا ہے عشق
شاخ گل میں جس طرح باد سحرگاہی کا نم
اپنے رازق کو نہ پہچانے تو محتاج ملوک
اور پہچانے تو ہیں تیرے گدا دارا و جم
دل کی آزادی شہنشاہی شکم سامان موت
فیصلہ تیرا ترے ہاتھوں میں ہے دل یا شکم
اے مسلماں اپنے دل سے پوچھ ملا سے نہ پوچھ
ہو گیا اللہ کے بندوں سے کیوں خالی حرم
غزل
عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر و بم
علامہ اقبال