EN हिंदी
عشق پر زور چل نہیں سکتا | شیح شیری
ishq par zor chal nahin sakta

غزل

عشق پر زور چل نہیں سکتا

بسمل سعیدی

;

عشق پر زور چل نہیں سکتا
دل سنبھالے سنبھل نہیں سکتا

آ کے دنیا میں انقلاب کوئی
دل کی دنیا بدل نہیں سکتا

ان کی نظریں بدل گئیں ورنہ
یوں زمانہ بدل نہیں سکتا

رنگ ہستی ہے انقلاب اگر
رنگ ہستی بدل نہیں سکتا

آ گیا ہوں وہاں سے گھبرا کر
اب کہیں دل بہل نہیں سکتا

عشق کی آگ میں جو جلتا ہے
وہ جہنم میں جل نہیں سکتا

وہ نگاہیں بدل گئیں بسملؔ
اب زمانہ بدل نہیں سکتا