EN हिंदी
عشق نے کر دیا کیا کیا سخن آرا ترے نام | شیح شیری
ishq ne kar diya kya kya suKHan-ara tere nam

غزل

عشق نے کر دیا کیا کیا سخن آرا ترے نام

ضیا فاروقی

;

عشق نے کر دیا کیا کیا سخن آرا ترے نام
وہ جو گاتا تھا فلک پر وہ ستارا ترے نام

اسی فیاضی کا سایہ ہے مرے لفظوں پر
جس نے بخشا ہے سمرقند و بخارا ترے نام

اور میں دیتا بھی کیا اپنے جنوں کی قیمت
کر دیا موسم گل سارے کا سارا ترے نام

چشم گریاں کی قسم دیدۂ ویراں کی قسم
وادئ شوق کا ہر ایک نظارا ترے نام

جتنے نقصان تھے سب خود ہی اٹھائے ہیں ضیاؔ
میں نے رکھا ہی نہیں کوئی خسارا ترے نام