عشق میں زور عمر بھر مارا
عاقبت کوہ کن نے سر مارا
نالۂ دل نے خوشنوائی میں
طعنۂ صوت ہزار پر مارا
زخم پنہاں دل و جگر میں نہیں
نہ کھلا کیا ادھر ادھر مارا
مجھ کو گھڑیالیوں نے ہجر کی رات
بے بجاے ہوئے گجر مارا
دہنے بائیں ملک ہیں دیکھ نہ لیں
اس لیے دیکھ بھال کر مارا
سادگی پر مٹے ہوئے تھے یوں ہی
اور بھی اس نے بن سنور مارا
مر مٹوں کا پتا کہیں نہ لگا
بے نشانوں کا ڈھونڈھ گھر مارا
چشم تر نے بہا کے جوے سرشک
موج دریا کو دھار پر مارا
ہم وہ ہیں کشتۂ تمنا شادؔ
خواہش دل کو عمر بھر مارا
غزل
عشق میں زور عمر بھر مارا
شاد لکھنوی