EN हिंदी
عشق میں کیا کام کرتی عقل و دانائی کی بات | شیح شیری
ishq mein kya kaam karti aql-o-danai ki baat

غزل

عشق میں کیا کام کرتی عقل و دانائی کی بات

خضر برنی

;

عشق میں کیا کام کرتی عقل و دانائی کی بات
دو قدم آگے چلی عزت سے رسوائی کی بات

وقت مشکل غیر کیا اپنے بھی دشمن بن گئے
کہہ گیا ہے جوش میں دیوانہ گہرائی کی بات

کام کرتا ہے تصور کام آتی ہے نظر
بے سبب ہوتی نہیں ہے جلوہ آرائی کی بات

مسکراتا ہوں تو آنکھوں میں مچل جاتے ہیں اشک
درد میں گھل مل گئی ہے ایک ہرجائی کی بات

پردہ داری کی نمائش ہو رہی ہے روز و شب
اک تماشا بن گئی ہے خود تماشائی کی بات

خود بخود پیروں سے رستا ہے خضرؔ میرے لہو
جب کوئی کرتا ہے مجھ سے آبلہ پائی کی بات