EN हिंदी
عشق میں کانہا کے رادھا یوں ہی دیوانی نہ تھی | شیح شیری
ishq mein kanha ke radha yun hi diwani na thi

غزل

عشق میں کانہا کے رادھا یوں ہی دیوانی نہ تھی

جیوتی آزاد کھتری

;

عشق میں کانہا کے رادھا یوں ہی دیوانی نہ تھی
پر محبت اس کی دنیا ہی نے پہچانی نہ تھی

آج کہتی ہوں میں کھل کر جو نہیں اب تک کہا
تم سے مل کر میں نے جانا عشق نادانی نہ تھی

اگتے سورج کو ہی دنیاں جھک کے کرتی ہے سلام
بدلے تیور پہ ذرا بھی مجھ کو حیرانی نہ تھی

یوں لگے کی جام نظروں سے تری اس نے پیا
اس سے پہلے تو کبھی رت اتنی مستانی نہ تھی

کس لیے غم میں کروں بولو تو اس پہ دوستوں
تھی خبر مجھ کو جوانی لوٹ کر آنی نہ تھی

تجھ کو چاہا تجھ کو پوجا دیوتاؤں کی طرح
بے وفائی سے میں لیکن تیری انجانی نہ تھی

عیب ہی مجھ میں صدا تم کو نظر آئے فقط
خوبیوں کو پر مری تم جیوتیؔ پہچانی نہ تھی