عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا
آشنا سے ہو کے بیگانہ چلا
قلقل مینا سے آتی ہے صدا
بھر چکا جس وقت پیمانہ چلا
بے زبانوں کو بھی آئی ہے زباں
بیڑی غل کرتی ہے دیوانہ چلا
عشق بازی بازئ شطرنج ہے
چال ناداں رہ گیا دانہ چلا
شب جو آیا بزم میں وہ شعلہ رو
شمع گل کرنے کو پروانہ چلا
بوئے گل غنچہ سے کہتی ہے نسیمؔ
بات نکلی منہ سے افسانہ چلا
غزل
عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی