EN हिंदी
عشق میں اب تو مر ہی سکتا ہوں | شیح شیری
ishq mein ab to mar hi sakta hun

غزل

عشق میں اب تو مر ہی سکتا ہوں

ترکش پردیپ

;

عشق میں اب تو مر ہی سکتا ہوں
میں تجھے خوش تو کر ہی سکتا ہوں

کل مجھے خاک ہو کے اڑنا ہے
آج تو میں بکھر ہی سکتا ہوں

ٹھیک ہے پیار میں نہیں کرتا
پیار کا دم تو بھر ہی سکتا ہوں

اپنی حد میں رہا تو کیا ہوگا
حد سے حد میں گزر ہی سکتا ہوں

جانتا ہے بگاڑنے والا
میں فقط اب سدھر ہی سکتا ہوں