EN हिंदी
عشق کیوں رسوا ہوا اپنا سر راہے گاہے | شیح شیری
ishq kyun ruswa hua apna sar-e-rahe gahe

غزل

عشق کیوں رسوا ہوا اپنا سر راہے گاہے

طلحہ رضوی برق

;

عشق کیوں رسوا ہوا اپنا سر راہے گاہے
آ اسی طرح جو مل جائیے گاہے گاہے

بے رخی اہل محبت سے روا تم کو نہیں
صدقۂ حسن سہی مجھ پہ نگاہے گاہے

دل کو مژگاں کا تصور ہی بہت کام آیا
ڈوبتے کو ہے سہارا پر کاہے گاہے

آرزو ہے کہ ترے کوچے سے ہم بھی گزریں
پیرہن چاک بہ ایں حال تباہے گاہے

زندگی ختم ہوئی بس اسی حسرت میں کہ وہ
مجھ کو پاس اپنے بلائے مجھے چاہے گاہے

دل میں تصویر تمہاری نہ اتاروں تو کہو
پردۂ رخ بھی اٹھے جلوہ پناہے گاہے

برقؔ غم دیدہ ترا مستحق لطف ہوا
سنتے ہیں عرش کو جا لیتی ہے آہے گاہے