EN हिंदी
عشق کیا شے ہے دوست کیا کہئے | شیح شیری
ishq kya shai hai dost kya kahiye

غزل

عشق کیا شے ہے دوست کیا کہئے

تنویر گوہر

;

عشق کیا شے ہے دوست کیا کہئے
خوبصورت سی اک خطا کہئے

سب کے اپنے معاملے ہیں جناب
کس کو اچھا کسے برا کہئے

نور اس کا ظہور اس کا ہے
دیکھیے اور مرحبا کہئے

ساری دنیا لگا چکی تہمت
آپ بھی مجھ کو بے وفا کہئے

ہر مرض کا علاج ممکن ہے
درد دل کی ہے کیا دوا کہئے

نام جب لکھ دی زندگی میرے
کس لئے پھر ہے فاصلا کہئے

جس نے لوٹا ہے چین گوہرؔ کا
نام کیا لوں بس آشنا کہئے