EN हिंदी
عشق کیا ہے غم ہستی کا فنا ہو جانا | شیح شیری
ishq kya hai gham-e-hasti ka fana ho jaana

غزل

عشق کیا ہے غم ہستی کا فنا ہو جانا

قیصر امراوتوی

;

عشق کیا ہے غم ہستی کا فنا ہو جانا
پیکر خاک کا مٹ مٹ کے خدا ہو جانا

یہ دو دو جہاں ہے تری زلفوں کا اسیر
راس آیا ہے اسے صید بلا ہو جانا

نا خدائی پہ ہے ناز اہل سفینہ ہشیار
نا خدا چاہتا ہے آپ خدا ہو جانا

سینکڑوں سجدوں میں واعظ کو ہوا ہے حاصل
زینت محفل ارباب ریا ہو جانا

فیض عاصی ہے کہ اس بزم سخن میں قیصرؔ
ہے میسر مجھے یوں گرم نوا ہو جانا