EN हिंदी
عشق کو کامیاب ہونا تھا | شیح شیری
ishq ko kaamyab hona tha

غزل

عشق کو کامیاب ہونا تھا

شنکر لال شنکر

;

عشق کو کامیاب ہونا تھا
آپ کو بے نقاب ہونا تھا

کیا شکایت ترے تغافل کی
ختم میرا شباب ہونا تھا

آپ نے ہوش کھو دئے میرے
آج ہی بے نقاب ہونا تھا

کیوں نہ دل چھین کر وہ لے جاتے
زندگی کو خراب ہونا تھا

ان حسینوں کے ظلم سہنے کو
میرا ہی انتخاب ہونا تھا

کیوں زلیخا کا خواب بن نہ گیا
گر مجھے کامیاب ہونا تھا

چیر کر دل کو دل سے نکلی تھی
آہ کو کامیاب ہونا تھا

مل کے شنکرؔ سے آج اس نے کہا
تجھ کو مست شراب ہونا تھا