عشق کی شرح مختصر کے لیے
سل گئے ہونٹ عمر بھر کے لیے
زندگی درد دل سے کترا کر
درد سر بن گئی بشر کے لیے
دل ازل سے ہے شعلہ پیراہن
شمع جلتی ہے رات بھر کے لیے
اس نے دل توڑ کر کیا ارشاد
اب تسلی ہے عمر بھر کے لیے
ابر رحمت ہے عشق کا دامن
آتش رزم خیر و شر کے لیے
ہم بھی کوئے بتاں کو جاتے ہیں
اے صبا قصد ہے کدھر کے لیے
وہ تجلی ہے منتظر اب تک
کسی شائستہ نظر کے لیے
خون دل صرف کر رہا ہوں روشؔ
خوب سے نقش خوب تر کے لیے
غزل
عشق کی شرح مختصر کے لیے
روش صدیقی