EN हिंदी
عشق خود مائل حجاب ہے آج | شیح شیری
ishq KHud mail-e-hijab hai aaj

غزل

عشق خود مائل حجاب ہے آج

سیماب اکبرآبادی

;

عشق خود مائل حجاب ہے آج
حسن مجبور اضطراب ہے آج

مے کدہ غم کدہ ہے تیرے بغیر
سرنگوں شیشۂ شراب ہے آج

متغیر ہے عالم جذبات
کون اس دل میں باریاب ہے آج

زندگی جس میں سانس لیتی تھی
وہ زمانہ خیال و خواب ہے آج

مٹ گئے دل کے ولولے سیمابؔ
ختم افسانۂ شباب ہے آج