عشق کے رستے چلتے چلتے ہم ایسے مجبور ہوئے
ایک ذرا سی ٹھیس لگی تو دل کے شیشے چور ہوئے
پیار میں لاکھوں دل ٹوٹے اور بنے ہزاروں افسانے
جن میں دل کا درد تھا شامل وہ قصے مشہور ہوئے
سچے لوگوں کو یہ دنیا جینے ہی کب دیتی ہے
ان سے پوچھو جو یہ جیون جینے پر مجبور ہوئے
اس دنیا میں کچھ پانے کا مول چکانا پڑتا ہے
ملی ہے شہرت جن کو زیادہ وہ اپنوں سے دور ہوئے
اپنا اجالا بانٹ کے سب کو خود میں ہی کھو جاتے ہیں
ایسے لوگ مگر اے دنیا تجھ کو کب منظور ہوئے

غزل
عشق کے رستے چلتے چلتے ہم ایسے مجبور ہوئے
دیومنی پانڈے