عشق جان جہاں نصیب ہوا
اک زمانہ مرا رقیب ہوا
مر گئے ہم مسیح کے دم میں
یہ بھی اک واقعہ عجیب ہوا
ان سے کہہ دو کہ آپ پر عاشق
بیکس و بے وطن غریب ہوا
نہ سنے نالے کیا کسی گل نے
تجھ کو کیا رنج عندلیب ہوا
پاس آداب حسن یار رہا
عشق میرے لیے ادیب ہوا
جب نکیرین نے سوال کیے
یا علیؑ کہہ کے میں مجیب ہوا
میرا سر ہوگا اور ان کے پاؤں
یاور اپنا اگر نصیب ہوا
جب ہوا قبر میں سوال اے مہرؔ
یا علیؑ کہہ کے میں مجیب ہوا
غزل
عشق جان جہاں نصیب ہوا
حاتم علی مہر