EN हिंदी
عشق اور عشق شعلہ ور کی آگ | شیح شیری
ishq aur ishq-e-shoala-war ki aag

غزل

عشق اور عشق شعلہ ور کی آگ

ظہیرؔ دہلوی

;

عشق اور عشق شعلہ ور کی آگ
آگ اور الفت بشر کی آگ

جس کو کہتے ہیں برق عالم سوز
ہے وہ کافر تری نظر کی آگ

ہائے رے تیری گرمئ رفتار
خاک تک بھی ہے رہ گزر کی آگ

لو شب وصل بھی تمام ہوئی
آسماں کو لگی سحر کی آگ

عشق کیا شے ہے حسن ہے کیا چیز
کچھ ادھر کی ہے کچھ ادھر کی آگ

طور سینا بنا دیا دل کو
اف رے کافر تری نظر کی آگ

حق تعالی بچائے اس سے ظہیرؔ
قہر ہے الفت بشر کی آگ