EN हिंदी
عشق اب جاوداں نہیں ملتا | شیح شیری
ishq ab jawedan nahin milta

غزل

عشق اب جاوداں نہیں ملتا

مصور فیروزپوری

;

عشق اب جاوداں نہیں ملتا
یہ فرشتہ یہاں نہیں ملتا

آپ لاکھوں میں ایک ہیں صاحب
میرے جیسا کہاں نہیں ملتا

آپ نے لکھ تو دی کتابیں سو
کوئی مصرع رواں نہیں ملتا

راہ کے پتھروں سے یاری کر
روز تو کارواں نہیں ملتا

تم گماں میں ہو تو رہو کچھ روز
سبھی کو یہ سماں نہیں ملتا

خاک اپنی جبیں پہ مل کے چل
بن زمیں آسماں نہیں ملتا