EN हिंदी
اس زمین و آسماں پر خاک ڈال | شیح شیری
is zamin o aasman par KHak Dal

غزل

اس زمین و آسماں پر خاک ڈال

سہیل اختر

;

اس زمین و آسماں پر خاک ڈال
کچھ نہیں تیرا یہاں پر خاک ڈال

نقش ہونے کی تری صورت ہے اور
اس وجود بے نشاں پر خاک ڈال

ختم سب کچھ ہار سے ہوتا نہیں
اٹھ اور احساس زیاں پر خاک ڈال

درد جب سمجھے ترا وہ بے زباں
آرزوئے ہم زباں پر خاک ڈال

اس مکانی قید سے باہر نکل
اس زمان و لا زماں پر خاک ڈال

تو بھرم ہے اور نہ کوئی وہم ہے
چھوڑ مایا کے جہاں پر خاک ڈال

ان اساطیری فضاؤں سے نکل
اس طلسم داستاں پر خاک ڈال

اس سے پہلے ہر یقیں ہو گرد گرد
ہر قیاس اور ہر گماں پر خاک ڈال