اس وقت بارے کچھ تو کرم بخشی کیجئے
گزرے ہم اور بات سے گالی ہی دیجئے
صبر اور دین و دل تو تم آگے ہی لے چکے
باقی ہے جاں ہماری سو اب یہ بھی لیجئے
دیوے وہ جام غیر کوں یوں میرے سامنے
یہ دیکھ کیونکہ خون دل اپنا نہ پیجئے
ناصح یہ کیا حساب کہ میں جیب کو سلاؤں
بہتر ہے آپ منہ کے تئیں اپنے سی جیے
پتھر بھی بلکے دیکھ جہاں دارؔ کا یہ حال
پیارے کبھو تو آپ بھی اس پر پسیجئے
غزل
اس وقت بارے کچھ تو کرم بخشی کیجئے
مرزا جواں بخت جہاں دار