EN हिंदी
اس طرح سے ترجمانی کر گیا | شیح شیری
is tarah se tarjumani kar gaya

غزل

اس طرح سے ترجمانی کر گیا

سبحان اسد

;

اس طرح سے ترجمانی کر گیا
میرے عاشقوں کو وہ پانی کر گیا

اس نے چہرے سے ہٹا ڈالا نقاب
وہ میری غزل پرانی کر گیا

رکھ گیا وہ اپنے کپڑے سوکھنے
دھوپ بھی کتنی سہانی کر گیا

بھول جانے کی قسم دینا تیرا
یاد آنے کی نشانی کر گیا

دو گھڑی کو پاس آیا تھا کوئی
دل پہ برسوں حکمرانی کر گیا

جس پہ میں ایمان لے آیا اسدؔ
مجھ سے وہ ہی بے ایمانی کر گیا