EN हिंदी
اس طرح رخ پھیرتے ہو سنتے ہی بوسے کی بات | شیح شیری
is tarah ruKH pherte ho sunte hi bose ki baat

غزل

اس طرح رخ پھیرتے ہو سنتے ہی بوسے کی بات

عبدالوہاب یکروؔ

;

اس طرح رخ پھیرتے ہو سنتے ہی بوسے کی بات
شاہ معشوقاں کے آگے کیا ہے یہ ایتی بساط

کیوں نہ دوڑے تب دوانا ہو کے مجنوں دشت کوں
جب لکھی ہو عاشقاں کی شاخ آہو پہ برات

جھلجھلاتی ہے مہیں جامے سیں تیرے تن کی جوت
ماہ کا خرمن ہے اے خورشید رو تیرا یوگات

سو گرہ تھی دل میں میرے خوشۂ انگور جوں
ایک پیالے سیں کیا ساقی نیں حل مشکلات

کچھ کہو یکروؔ پیا در سیں ترے ٹلتا نہیں
بوجھتا ہے ایک یہ گھر جانتا نہیں پانچ سات